ظہورِ مہدی کے لئے بہت زیادہ دعا کرنی چاہئے ۔

جیسا کہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتا ہے :

هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَ دِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ (التوبة - 33)

وہ اللہ ہے جس نے اپنے نبی کو دینِ حق کی طرف ( لوگوں کی) ھدایت کے لئے بھیجا تاکہ اسے دیگر ادیان پر کامیاب کر دے ۔ اگرچہ مشرک اس سے ناخوش ہی رہیں ۔

قرآن مجید کی اس بشارت کی بنیاد پر زمین پر کوئی باقی نہ رہے گا ۔ سوائے اس کے جو محمد(ص) کی رسالت کا اقرار کرے گا ۔مگر ابھی تک یہ امر تحقیق کو نہیں پہنچا تو یہ خوشخبری بے شک مستقبل کے لئے ہے ۔ بے شک دینِ حقیقی اسلام کا غلبہ دیگر تمام ادیان پر اس آیت کے مطابق امام مہدی کے ظہور پر ہی ہو گا ۔

کوئی شخص بھی امام مہدی کے ظہور کا صحیح وقت نہیں بتا سکتا لیکن مہدی کے عاشقوں کو چاہیے کہ ہر دم ان کے ظہور کے منتظر رہیں ۔بہتر یہ ہے کہ منتظرانِ مہدی امید رکھیں کہ وہ ان کے ظہور کی ساعت پا لیں گے ۔زیادہ سے زیادہ تعجیلِ فرج کی دعا کریں ۔ تعجیلِ فرج سے مراد یہ ہے کہ لوگ خدا سے دعا کریں کہ امام مہدی موعود کے ظہور کے اسباب و شرائط مہیا فرمائے ۔ اور ان کے ظہور کی راہ میں پیش آنے والی رکاوٹوں کو برطرف فرمائے تاکہ ان کا ظہور ہو۔ یہ دعائیں دل کی گہرائیوں سے اور کثرت سے کی جائیں۔ ویسے تو ہر وقت اور ہر جگہ دعا کی جا سکتی ہے لیکن دعا کرنے کے بہترین اوقات یہ ہیں: فرض نماز کے بعد ، سحری کا وقت، طلوع و غروبِ آفتاب کے اوقات، بارش کے دوران ۔

اور یہ بھی جان لیں کہ لوگوں کی کوششوں کی بھی ضرورت ہے ۔ نماز و دعا کے علاوہ لوگوں کو چاہیے کہ اپنی کردار سازی ، تہذیبِ نفس، گناہوں سے پرہیز، انسانیت کی خدمت، صحیح احادیث کا ابلاغ اور خود کو ظہورِ امام کے لیے تیار کرنے میں مشغول رہیں ۔ یہ امور ظہورِ مہدی کے زمانے کو نزدیک¬تر کر سکتے ہیں ۔ بے شک مہدی ذخائرِ الہی میں سے ہیں ۔ اللہ اپنے بندوں پر رحم کرنے والا ہے ۔ امید ہے وہی تمام انسانیت پر رحم فرمائے اور مہدیِ موعود کے مبارک ظہور میں جو اہلِ بیتِ نبی اور فرزندِ بی بی فاطمہ ہیں تعجیل فرمائے ۔

تعجیلِ فرج کے لئے بہت دعا کیجیے کہ اسی میں آپ کی نجات ہے