• الْمَهْدِيُّ مِنِّي أَجْلَى الْجَبْهَةِ أَقْنَى الْأَنْفِ يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَ عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَ ظُلْمًا يَمْلِكُ سَبْعَ سِنِينَ

    (سنن أبي داود الحديث رقم 4285)

    مہدی مجھ سے ہے، اس کی پیشانی گشادہ و روشن، ستواں ناک ہے ۔ وہ زمین کو عدل سے بھر دے گا ۔اسی طرح جیسے اس سے پہلے ( یہ زمین) ظلم و ستم سے بھری ہو گی، وہ سات سال تک زمین پر حکمرانی کرے گا ۔

  • لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنْ الدَّهْرِ إِلَّا يَوْمٌ لَبَعَثَ اللَّهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَمْلَؤُهَا عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا

    (سنن أبي داود الحديث رقم 4283)

    اگر اس دنیا کی عمر ایک دن سے زیادہ باقی نہ رہے تب بھی اس ایک دن میں اللہ تعالیٰ میرے اہلِ بیت میں سے ایک مرد کو بھیجے گا جو زمین کو عدل و داد سے معمور کر دے۔ جیسا کہ وہ ظلم و ستم سے بھر چکی ہو گی ۔

  • لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي

    (سنن الترمذي الحديث رقم 2230)

    یہ دنیا ختم نہ ہو گی جب تک میرے اہلِ بیت میں سے ایک مرد جس کا نام میرے نام پر ہو گا، عرب پر حکومت قائم کر لے۔

  • يَلِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي

    (سنن الترمذي الحديث رقم 2231)

    میرے اہلِ بیت میں سے ایک مرد آنے والا ہے جو میرا ہم نام ہو گا ۔

  • الْمَهْدِيُّ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ يُصْلِحُهُ اللَّهُ فِي لَيْلَةٍ

    (سنن ابن ماجه الحديث رقم 4085)

    مھدی ہم اہلِ بیت میں سے ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کے امر کو رات بھر میں درست کر دے گا ۔

  • يَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي خَلِيفَةٌ يَحْثِي الْمَالَ حَثْيًا لَا يَعُدُّهُ عَدَدًا

    (صحيح مسلم الحديث رقم 2913)

    میری امت کے درمیان آخری زمانے میں ایک خلیفہ ہوگا جو بہت زیادہ مال و دولت بخشے گا اور اسے شمار بھی نہ کرے گا ۔

  • عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَشِينَا أَنْ يَكُونَ بَعْدَ نَبِيِّنَا حَدَثٌ فَسَأَلْنَا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ فِي أُمَّتِي الْمَهْدِيَّ يَخْرُجُ يَعِيشُ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا أَوْ تِسْعًا زَيْدٌ الشَّاكُّ قَالَ قُلْنَا وَمَا ذَاكَ قَالَ سِنِينَ قَالَ فَيَجِيءُ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَيَقُولُ يَا مَهْدِيُّ أَعْطِنِي أَعْطِنِي قَالَ فَيَحْثِي لَهُ فِي ثَوْبِهِ مَا اسْتَطَاعَ أَنْ يَحْمِلَهُ

    (سنن الترمذي الحديث رقم 2232)

    رسول کے مشہور صحابی ابو سعید خدری فرماتے ہیں : ہمیں یہ خوف اور پریشانی لاحق ہوئی کہ نبی اکرم کے بعد کیسے ناگوار حالات و حادثات پیش آئیں گے ۔ ( ہماری اس پریشانی کے باعث) رسولِ پاک سے ہم نے سوال کیا ، رسول نے فرمایا : میری امت میں ( امام) مہدی کا ظہور ہو گا ۔ اور وہ پانچ، سات یا نو سال تک زندہ رہیں گے ۔( تردید از ناقل حدیث زید است) ۔ ۔ ۔راوی سے سوال کیا گیا ہے کہ آخر مہدی کی عمر کتنے سال ہو گی؟ ان میں سے کون سی بات صحیح ہے؟ تو کہا گیا، ان کی عمر چند سالوں پر محیط ہے ۔ پھر رسول نے فرمایا : اسی ( مہدی )کے پاس کوئی شخص آ کر مدد مانگے گا اور کہے گا ۔ اے مہدی مجھے عطا کرو، وہ اس کو اتنا سونا چاندی اس کے دامن میں ڈال دیں گے جو وہ نہ اٹھا پائے گا ۔

  • عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ و َسَلَّمَ إِذْ أَقْبَلَ فِتْيَةٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ فَلَمَّا رَآهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ اغْرَوْرَقَتْ عَيْنَاهُ وَ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ قَالَ فَقُلْتُ مَا نَزَالُ نَرَى فِي وَجْهِكَ شَيْئًا نَكْرَهُهُ فَقَالَ إِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ اخْتَارَ اللَّهُ لَنَا الْآخِرَةَ عَلَى الدُّنْيَا و َإِنَّ أَهْلَ بَيْتِي سَيَلْقَوْنَ بَعْدِي بَلَاءً وَ تَشْرِيدًا وَ تَطْرِيدًا حَتَّى يَأْتِيَ قَوْمٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَعَهُمْ رَايَاتٌ سُودٌ فَيَسْأَلُونَ الْخَيْرَ فَلَا يُعْطَوْنَهُ فَيُقَاتِلُونَ فَيُنْصَرُونَ فَيُعْطَوْنَ مَا سَأَلُوا فَلَا يَقْبَلُونَهُ حَتَّى يَدْفَعُوهَا إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي فَيَمْلَؤُهَا قِسْطًا كَمَا مَلَئُوهَا جَوْرًا فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَلْيَأْتِهِمْ وَلَوْ حَبْوًا عَلَى الثَّلْجِ

    (سنن ابن ماجه الحديث رقم 4082)

    عبداللہ روایت کرتے ہیں ۔جب ہم رسولِ خدا کی بارگاہ میں شرفیاب ہوئے ۔ جوانانِ بنی ہاشم کا ایک گروہ وہاں سے گزر رہا تھا ۔جیسے ہی نبی اکرم نے انہیں دیکھا، ان کی آنکھیں نمناک ہو گئیں اور چہرہِ مبارک کا رنگ متغیر ہو گیا ۔ہم نے عرض کی یا رسول اللہ ہماری دعا ہے کہ آپ کا چہرہ کبھی غمناک اور متاثر نہ دیکھیں ۔فرمایا! ہم ایسا خاندان ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کی بجائے آخرت کا ہمارے لیے انتخاب کیا ہے ۔اور یہ بھی کہ میرے گزر جانے کے بعد، میرے اہلِ بیت مصیبت، دربدری، پریشانی اور بے وطنی کا سامنا کریں گے ۔یہاں تک کہ مشرق سے ایک قوم سیاہ پرچم لے کر آئے گی ، خیر و بھلائی طلب کرے گی مگر انہیں وہ( بھلائی) نہیں دی جائے گی ۔وہ(اپنے مقصد تک پہنچنے کے لیے) مقابلہ کریں گے ان کی مدد کی جائے گی اور وہ کامیاب ہو جائیں گے ۔پس جو کچھ انہوں نے طلب کیا ہو گا وہ انہیں دیا جائے گا مگر وہ قبول نہیں کریں گے جب تک وہ میرے اہلِ بیت میں سے (آنے والے )اس مرد کے سامنے سر تسلیم خم نہ کر لیں ۔ وہ دنیا کو عدل و داد سے بھر دے گا اسی طرح جیسے دوسروں نے اسے ظلم و ستم سے بھر دیا ہے ۔ پس تم میں سے جو کوئی بھی اس زمانے کو پائے وہ ان لوگوں کی طرف دوڑے چاہے سینے کے بل برف پر رینگ کر جانا پڑے ۔

  • لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ فَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ أَمِيرُهُمْ تَعَالَ صَلِّ لَنَا فَيَقُولُ لَا إِنَّ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ أُمَرَاءُ تَكْرِمَةَ اللَّهِ هَذِهِ الْأُمَّةَ

    (صحيح مسلم الحديث رقم 156)

    میری امت میں سے ایک گروہ ہمیشہ قیامت تک راہِ حق میں جہاد کرتا رہے گا ۔پس حضرت عیسی ابنِ مریم کا ظہور ہو جائے گا ۔اور مومنین کے اس گروہ کا امیر حضرتِ عیسی سے کہے گا ۔ آئیے ہمارے لئے نماز کی اقامت کیجیے ( یعنی امامت کیجیے) حضرت عیسی جواب دیں گے ۔نہیں تم میں سے بعض، بعض دوسروں پر امیر ہیں ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو عزت بخشی ہے ۔

  • نَحْنُ وَلَدَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ سَادَةُ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَنَا و َحَمْزَةُ وَ عَلِيٌّ وَ جَعْفَرٌ و َالْحَسَنُ وَ الْحُسَيْنُ وَ الْمَهْدِيُّ

    (سنن ابن ماجه الحديث رقم 4087)

    ہم عبدالمطلب کی اولاد اہلِ بہشت کے سردار ہیں ۔ میں، حمزہ، علی، جعفر، حسن، حسین، مہدی اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مہدی رسولِ پاک کے دادا عبدالمطلب کی نسل سے ہیں ۔

  • الْمَهْدِيُّ مِنِّي

    (سنن أبي داود الحديث رقم 4285)

    مھدی مجھ سے ہے ۔

  • الْمَهْدِيُّ مِنْ عِتْرَتِي مِن ْوَلَدِ فَاطِمَةَ

    (سنن أبي داود الحديث رقم 4284)

    مھدی میری عترت اور فاطمہ کی اولاد میں سے ہے ۔

  • الْمَهْدِيُّ مِن ْوَلَدِ فَاطِمَةَ

    (سنن ابن ماجه الحديث رقم 4086)

    مھدی، فاطمہ کے بیٹوں میں سے ہے ۔

  • قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فِينَا خَطِيبًا بِمَاءٍ يُدْعَى خُمًّا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ و وَعَظَ و ذَكَّرَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ أَلَا أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَ و أَنَا تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ الْهُدَى و النُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللَّهِ وَ اسْتَمْسِكُوا بِهِ فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ وَ رَغَّبَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ و أَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي

    (صحيح مسلم الحديث رقم 2408)

    ایک دن اللہ کے رسول(ص) مکہ و مدینہ کے درمیان واقع "خم" نامی تالاب کے کنارے پر حاضرین کے سامنے خطاب فرمایا ۔حمد و ثنائے ربِ جلیل اور نصیحتوں اور ذکر کے بعد فرمایا: " اے لوگو بے شک میں ایک بشر ہوں اور بہت جلد اللہ کی طرف سے پیک اجل آنے والا ہے اور میری جان لینے والا ہے اور میں بھی اس کی دعوت قبول کروں گا، میں تمہارے درمیان دو قیمتی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ۔اول کتابِ الہی اسے مضبوطی سے تھام لو ، اللہ کے نبی نے کلام ِالہی کی بہت زیادہ تأکید فرمائی ہے کہ لوگوں کو اس پر عمل کرتے رہنا چاہیئے ۔۔ ۔ پھر فرمایا! اور میرے اہلِ بیت، میں تمہیں اپنے اہلِبیت کے حق میں تأکید کرتا ہوں اور یہ جملہ انہوں نے تین بار دُھرایا ۔

  • إِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ مَا إِنْ تَمَسَّكْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا بَعْدِي أَحَدُهُمَا أَعْظَمُ مِنْ الْآخَرِ كِتَابُ اللَّهِ حَبْلٌ مَمْدُودٌ مِنْ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ وَعِتْرَتِي أَهْلُ بَيْتِي وَلَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ فَانْظُرُوا كَيْفَ تَخْلُفُونِي فِيهِمَا

    (سنن الترمذي الحديث رقم 3788)

    میں تم لوگوں کے درمیان دو چیزیں چھوڑ رہا ہوں ۔جب تم ان سے تمسک اختیار کرو گے تو کبھی گمراہ نہ ہو گے ۔ان میں سے ایک سے بڑھ کر ایک ہے ۔کتابِ خداجو آسمان سے زمین تک پہنچنے والی اس کی رسی ہے، اور میرے عترت، اہلِ بیت ۔ ۔ یہ دونوں ( ایک دوسرے سے) کبھی جدا نہ ہوں گے ۔یہاں تک کہ جنت میں حوض کنارے مجھ سے آن ملیں گے ۔ دیکھو تم میری امانتوں کے ساتھ کیسے سلوک کرتے ہو ۔

  • خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةً وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ فَجَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فَأَدْخَلَهُ ثُمَّ جَاءَ الْحُسَيْنُ فَدَخَلَ مَعَهُ ثُمَّ جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَأَدْخَلَهَا ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ فَأَدْخَلَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا

    (صحيح مسلم الحديث رقم 2424)

    رسولِ خدا صبح کے وقت باہر گئے ۔ آپ کے کندھوں پر ایک سیاہ بالوں سے بنی عبا رکھی تھی ۔ اس وقت حسن ابنِ علی آ گئے اور رسول نے انہیں چھپا لیا، پھر حسین(ع) آئے، آپ نے ان کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا۔ پھر حضرت فاطمہ آئیں، آپ نے ان کو بھی عبا کے دامن میں لے لیا ۔ پھر حضرت علی تشریف لائے انہیں بھی اسی عبا کے اندر جگہ دی ۔پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی

    “قَالَ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا”

    اللہ تعالی چاہتا ہے اے اہلِ بیت تم سے ناپاکیوں کو دور کر دےاور تمہیں پاک کر دے

  • لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا و َأَبْنَاءَكُمْ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ عَلِيًّا وَ فَاطِمَةَ وَ حَسَنًا وَ حُسَيْنًا فَقَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي

    (صحيح مسلم الحديث رقم 2404)

    جب یہ آیت نازل ہوئی " فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا و َأَبْنَاءَكُمْ... آئیے ہم اپنی اولادوں کو بلائیں اور تم اپنی اولادوں کو بلاؤ۔۔۔۔نبی اکرم(ص) نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین کو بلایا اور فرمایا، بارِ الٰہی بلاشبہ یہ میرے اہلِ بیت ہیں ۔

  • مَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ فَدَعَا فَاطِمَةَ وَ حَسَنًا وَ حُسَيْنًا فَجَلَّلَهُمْ بِكِسَاءٍ وَ عَلِيٌّ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَجَلَّلَهُ بِكِسَاءٍ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي فَأَذْهِبْ عَنْهُمْ الرِّجْسَ وَ طَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَ أَنَا مَعَهُمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ أَنْتِ عَلَى مَكَانِكِ وَ أَنْتِ عَلَى خَيْرٍ

    (سنن الترمذي الحديث رقم 3205)

    جب رسولِ خدا پر ایک آیت نازل ہوئی "إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ۔۔۔۔۔خدا چاہتا ہے تم اہلِ بیت سے ہر ناپاکی اور گناہ کو دور کر دے ۔ اور تم سب کو یکسر پاک کر دے ۔ آپ(ص) امِ سلمی کے گھر تشریف فرما تھے ۔ آپ(ص) نے حضرت فاطمہ، حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین کو بلایا اور اپنی کساکے نیچے اکھٹا کیا ۔ علی جو آپ(ص) کے پیچھے کھڑے تھے، ان کو بھی کسا کے نیچے آ جانے کو کہا۔ پھر فرمایا :یا اللہ یہ میرے اہلِ بیت ہیں ۔پس تو ان سے ہر رجس و ناپاکی کو ہٹا دے اور انہیں پاک و پاکیزہ بنا دے ۔اس وقت امِ سلمی نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا میں بھی ان کے ساتھ ہوں؟ آپ نے فرمایا،بے شک تم خیر و نیکی میں اعلی مقام کی حامل ہو (مگر ان میں شامل نہیں ہو) ۔

  • أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ كَانَ يَمُرُّ بِبَابِ فَاطِمَةَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ إِذَا خَرَجَ إِلَى صَلَاةِ الْفَجْرِ يَقُولُ الصَّلَاةَ يَا أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا

    (سنن الترمذي الحديث رقم 3206)

    رسولِ خدا چھ ماہ تک فجر کی نماز کے لئے جاتے ہوئے حضرت فاطمہ کے دروازے سے گزرتے اور فرماتے " نماز اے اہلِ بیت

    ِانَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا

    اللہ فقط یہ چاہتا ہے کہ ناپاکی اور گناہ کو تم اہلِ بیت سے دور کرے اور تمہیں مکمل پاک بنا دے ۔) ۔

  • عن عَامِرِ بن سَعْدِ بن أبي وَقَّاصٍ قال كَتَبْتُ إلى جَابِرِ بن سَمُرَةَ مع غُلَامِي نَافِعٍ أَنْ أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ من رسول اللَّهِ صلي الله عليه وآله قال فَكَتَبَ إلي سمعت رَسُولَ اللَّهِ صلي الله عليه وآله يوم جُمُعَةٍ عَشِيَّةَ رُجِمَ الْأَسْلَمِيُّ يقول: لَا يَزَالُ الدِّينُ قَائِمًا حتى تَقُومَ السَّاعَةُ أو يَكُونَ عَلَيْكُمْ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً كلهم من قُرَيْشٍ

    (صحيح مسلم الحديث رقم 1822)

    عامر بن سعد بن ابی وقاص کا کہنا ہے : میں نے اور میرے غلام نےجابر بن سمرہ کو لکھا کہ انہوں نے جو بات رسول خدا(ص)سے سنی ہے اسے ہمارے لیے لکھ دے ، جابر نے میرے لیے لکھا، جمعہ کی شام جب اسلمی کو سنگسار کیا گیا اس نے رسول(ص)کو کہتے ہوئے سنا: بلاشبہ دین قائم رہے گا حتی کہ قیامت رونما ہوجائے اور تمھارے بارہ خلیفہ ہوں گے جو سب کے سب قریش سے ہوں گے ۔

  • سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ يَكُونُ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا فَقَالَ كَلِمَةً لَمْ أَسْمَعْهَا فَقَالَ أَبِى إِنَّهُ قَالَ كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ

    (صحيح البخاري الحديث رقم 6796)

    بے شک 12 امیر آئیں گے ۔ پھر یہ بات میں نے صحیح طور پر نہ سن سکا۔ میرے والد نے کہا کہ نبی(ص) نے فرمایا: وہ سب کے سب قریش سے ہیں ۔

  • عن جَابِرِ بن سَمُرَةَ قال: دَخَلْتُ مع أبي على النبي صلى الله عليه وسلم فَسَمِعْتُهُ يقول: إِنَّ هذا الْأَمْرَ لَا يَنْقَضِي حتى يَمْضِيَ فِيهِمْ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً. قال: ثُمَّ تَكَلَّمَ بِكَلَامٍ خَفِيَ عَلَيَّ قال: فقلت لِأَبِي: ما قال؟ قال: كلهم من قُرَيْشٍ

    (صحيح مسلم الحديث رقم 1821)

    میں اور میرے والد رسولِ خدا کی خدمت میں گئے ۔ہم نے سنا کہ آنحضرت نے فرمایا : اسلامی خلافت اس وقت تک پوری نہ ہو گی ، جب تک ان کے درمیان بارہ جانشین حکومت نہ کر لیں ۔پھر انہوں نے جو کلام فرمایا وہ میں نے صحیح طور پر نہ سمجھا۔ میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ آنحضرت نے کیا فرمایا؟میرے والد نے کہا، آپ نے فرمایا: یہ خلفا سب کے سب قریش سے ہیں ۔